لاہور ہائی کورٹ نے بصارت سے محروم استاد کو نوکری نہ دینے کی حکومتی اپیل مسترد کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سہیل ناصر اور جسٹس احمد ندیم ارشد نے پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔
سنگل بینچ نے کامران جمیل کو نوکری دینے کا حکم دیا تھا، جسے پنجاب حکومت نے چیلنج کیا تھا۔
عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ دنیا معذور افراد کو بہترین سہولتیں دینے کے مواقع تلاش کر رہی ہے، پڑھنے، لکھنے اور بولنے سے محروم افراد کو ٹیچنگ کے لیے اہل قرار نہ دینا تکلیف دہ ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ معذور افراد کو مکمل صلاحیتوں والے افراد کے مقابلے کے برابر بنانا ریاست کی ذمے داری ہے، کامران جمیل نے ٹیچر بھرتی ہونے کے لیے امتحان اور انٹرویو پاس کیا مگر اسے تقرری نہ دی گئی۔
عدالت نے کہا کہ ریاست معذور افراد کی بنیادی آئینی حقوق کی ذمے داری سے انحراف نہیں کر سکتی، ریاست کو چاہیئے کہ معذور افراد کے ذہنوں سے محرومی کا شبہ ختم کرنے کے اقدامات کرے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینائی سے محروم یوسف سلیم کو 2018ء میں جوڈیشل سروس میں بھرتی کیا گیا، بینائی سے محروم پہلی خاتون صائمہ سلیم کو وفاقی حکومت نے بھرتی کیا۔
عدالتِ عالیہ نے اپنے فیصلے میں دنیا کی نامور نابینا اسپیکر اور مصنف ہیلن کیلیر، نابینا ایتھلیٹ توفیری کیبوکا کا حوالہ بھی دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں نامور ترک نابینا پینٹر ایسرفا ارمگان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں