اسلام آباد:حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ ڈسکہ میں ہمارا مقابلہ ن لیگ کے ساتھ نہیں الیکشن کمیشن کے ساتھ تھا،ڈسکہ میں ن لیگ دور سے شروع پراجیکٹس کو بھی بند کردیا گیا ،الیکشن کمیشن کی ڈسکہ رپورٹ کو ہر فورم پر چیلنج کرینگے ،ہمیں دیوار سے لگایا جائے گا تو اس کا ردعمل تو آئے گا ۔
معاون خصوصی علی نواز اعوان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی اسجدملہی کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے ڈسکہ پر الیکشن کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کی باتیں ہو رہی ہیں ، ہمیں رپورٹ نہیں دی گئی لیکن آفیشلی لیک کی گئی،ڈسکہ پر رپورٹ جعلی، فراڈ اور یکطرفہ ہے،رپورٹ پر ہمیں بلایا گیا نہ ہمارا نقطہ نظر سنا گیا،19 تاریخ کو رات تین بجے ریٹرنگ آفیسر( آر او) نے جھوٹ بولا کہ میری جان کو خطرہ ہے،حلفاً ًکہتا ہوں چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا خطرہ کیسے ہوا؟آر او نے بعد میں الیکشن کمیشن میں بیان دیا کہ الیکشن سے مطمئن تھا،آر او نے اپنا بیان دو دن بعد چیف الیکشن کمشنر کے سامنے بدل لیا،الیکشن کمیشن نے ڈسکہ الیکشن کالعدم قرار دیدیا، وزیراعظم کی ہدایات پر 21 حلقوں میں دوبارہ پولنگ کی حمایت کی تھی ۔
علی اسجد ملہی نے کہاکہ ڈسکہ ضمنی الیکشن میں تاریخ کی دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ پولنگ ہوئی،ڈسکہ ضمنی الیکشن میں 46 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے،پی ٹی آئی ڈسکہ میں جیتی تو پورا الیکشن اڑا دیا گیا،آر او نے سفارش کی کہ 21 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے لیکن الیکشن کمیشن نے یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے پورا الیکشن ہی کالعدم قرار دے دیا، ہمارے لڑکے الیکشن کے دوران قتل ہوئے اور ہمیں ملزم ٹھہرا دیا گیا۔
اس موقع پر علی نواز اعوان نے کہاکہ 70 سال میں پاکستان میں کوئی الیکشن شفاف نہیں کرایا جاسکا، تحریک انصاف کسی فرد کے خلاف نہیں ہے،ہم نے نظام کی بہتری کیلئے 126 دن کا دھرنا دیا،ہم نےجن چارحلقوں کی نشاندہی کی سب میں دھاندلی ثابت ہوئی،سینیٹ الیکشن پر کیا ہوا؟ سب کو پتہ ہے،ہم نے 35 سال سے دو جماعتوں کی جاگیرداری کو ختم کیا،ہم الیکشن کے نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،انتخابی نظام میں اصلاحات پر الیکشن کمیشن ہمارا ساتھ دے،ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم) کی بات کرتے ہیں، اس میں عمران خان کا کوئی مفاد نہیں،اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات پر کوئی تجویز نہیں دی،وزیراعظم کےعشائیے پر تمام اتحادی موجود تھے،عشائیے میں تجویز آئی کی اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر ایک اور موقع دیا جائے،سپیکر قومی اسمبلی انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن سے دوبارہ رابطہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کیا اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ ڈالنے کا کوئی حق نہیں؟اوورسیز پاکستانی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہے ہیں،مہنگائی دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے،عوام دیکھتی ہے ریاست مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑی ہے یا نہیں؟ہم نے کورونا کے دوران احساس پروگرام شروع کیا۔
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں