کھیل
کھیل
اسلام آباد (ویب ڈیسک )گلگت بلتستان سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم ایک مرتبہ پھر سے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کے ردعمل پر میدان میں آ گئے ہیں اور انہوں نے کہاہے کہ میں خبر میں دی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس قانون کے مطابق مجھے ایکسٹینشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا شمیم کا کہناتھا کہ میں نے اپنی مدت پوری کی ،مجھے ایکسٹینشن مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی ، ثاقب کون ہوتے ہیں مجھے ایکسٹینشن دینے والے ، ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے، میں نے ثاقب نثار کے گلگت آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا ۔رانا شمیم کا کہناتھا کہ ایکسٹینشن دینے کا اختیار وزیراعظم کے پاس تھا جسٹس ثاقب نثار کے پاس نہیں تھا ۔ حلف نامے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلف نامہ کب اور کس کو دیاہے یہ درست وقت آنے پر سامنے لاﺅں گا ۔ان کا کہناتھا کہ جی بی اور آزاد کشمیر کی گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے ، میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہوں جو سیاسی بیانات دوں ، جو بھی حقائق معلوم تھے سامنے لے آیا ہوں ۔
یاد رہے کہ سینئر صحافی انصار عباسی نے خبر شائع کی تھی جس میں کہا تھا کہ” گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج نے پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ”میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا۔“ رانا شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ئ کو دیا ہے۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔
اس معاملے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا رد عمل بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ میرے متعلق رپورٹ ہونے والی خبر حقائق کے منافی ہے، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان عہدے کی توسیع مانگ رہے تھے جو میں نے منظور نہیں کی۔ ایک مرتبہ رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔
موسم سرما کے دوران ملک میں گیس فراہمی کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرلی گئی ۔ جیوز نیوز کے مطابق وزارت پیٹرولیم اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی گئی ہے ، جس کے تحت وزارت پیٹرولیم اور گیس کمپنیوں نے نیا گیس شیڈول تشکیل دے دیا ہے جس کے مطابق اب 24 گھنٹوں میں سے صرف چند گھنٹے گیس مل سکے گی ۔
رپورٹ میں ذرائع سوئی ناردرن کمپنی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گھریلو صارفین کو صبح 5:30 سے 8:30 تک گیس ملے گی جب کہ دن کے اوقات میں 11:30 سے دوپہر 2:00 بجے تک اور شام کو 4 سے رات 10 بجے تک گیس ملے گی ، گھریلو صارفین کے لیے گیس کی فراہمی کا نیا شیڈول دسمبر سے فروری تک نافذ کیا جائے گا ۔
دوسری جانب ادارہ شماریات کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ، جس کے مطابق پاکستان میں گیس کے ذخائر ہونے کے باوجود ملک کی 82 فیصد دیہاتی آبادی تاحال گیس کی سپلائی سے محروم ہے ، موضع مردم شماری 2020ء کے مطابق پاکستان میں 16 فیصد دیہاتی علاقے تاحال بجلی کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں جبکہ ملک کے 82 فیصد دیہاتوں میں گیس کی سپلائی میسر نہیں ہے ، ملک کے دیہی علاقوں میں مقیم کروڑوں افراد جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے تاحال محروم ہیں ، صوبہ بلوچستان کے 50 فیصد، خیبرپختونخواہ کے 24 فیصد اور سندھ کے 9 فیصد دیہات میں بجلی کی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ ملک کے 82 فیصد دیہی علاقے سوئی گیس کی سہولت سے تاحال محروم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے عوام سب سے زیادہ پسماندہ ہیں جہاں 32 فیصد دیہی آبادی کے پاس ٹی وی ، ریڈیو یا انٹرنیٹ سمیت معلومات کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ، اسلام آباد میں سب سے زیادہ 50 فیصد جبکہ بلوچستان میں سب سے کم صرف 3 فیصد دیہی آبادی کو گیس میسر ہے ، سندھ میں 8 فیصد آبادی کے پاس ٹی وی، ریڈیو، اخبار، ٹیلی فون یا انٹرنیٹ سمیت معلومات کا کوئی ذریعہ ہی موجود نہیں ہے ۔ بلوچستان کے 65 فیصد اور خیبرپختوانخواہ کے 52 فیصد دیہات کی سڑکیں آج بھی کچی ہیں ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آوارہ کتوں کو زہر دے کر تکلیف دہ طریقے سے ہلاک کرنے پر چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف بورڈ اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہری کی جانب سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اسلام آباد انتظامیہ سے جواب طلب کیا.
عدالتی حکم نامے کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے، چیئر پرسن اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ اور میئر میٹرو پولیٹن کارپوریشن اپنے نمائندوں کے ذریعے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر وضاحت پیش کریں۔
عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’جانوروں کو تکلیف سے مارنے سے روکا گیا تھا جبکہ آوارہ کتوں کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنے کے احکمات جاری کیے گئے تھے، اور یہ توقع ظاہر کی گئی تھی کہ پالیسی مرتب کرتے وقت بین الاقوامی طریقہ کار اور اسلامی تعلیمات کو مد نظر رکھا جائے گا۔‘
عدالت نے کہا کہ ’چیئر پرسن وائلڈ لائف بورڈ اس عدالت کو مطمئن کریں کہ عدالتی احکامات کے مطابق آوارہ کتوں کو تکلیف سے بچانے کے لیے کیا پالیسی بنائی گئی تھی اور وضاحت دیں کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کیوں نہ قانونی کارروائی کی گئی۔‘
عدالت نے 16 نومبر کو کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 26 میں طویل بحث و مذاکرات کے بعد 200 ممالک نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت معدنی ذخائر (فوسل فیول) سے پیدا ہونے والے ایندھن کا استعمال کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق گلاسگو ماحولیاتی معاہدے میں تمام ممالک نے توانائی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال بتدریج کم کرنے پر اتفاق کیا اور زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک رکھنے کا ایک مرتبہ پھر عہد کیا گیا۔
امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ گلاسگو ماحولیاتی معاہدہ ’سمجھوتہ‘ ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ یقیناً ایک اہم قدم ہے لیکن ناکافی ہے، معاہدہ ایک سمجھوتہ ہے جو آج کی دنیا میں مفادات، تضادات اور سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے بدترین ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر ہیں۔
اینتونیو گوتریس نے ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے نوجوانوں، مقامی کمیونٹیوں اور خواتین لیڈرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ شاید (معاہدے سے) مایوس ہوئے ہوں لیکن ہم اپنی زندگیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ جیتنا ہوگی۔‘
معاہدے کے ابتدائی مسودے میں کوئلے کا استعمال آہستہ آہستہ ختم کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن انڈیا نے اس شق کو مسترد کر دیا تھا جس پر چین اور کوئلے پر منحصر دیگر ممالک نے بھی انڈیا کی حمایت کی۔
لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان سپر لیگ (پی سی ایل) سیزن 2022 کے لیے تیاریوں کا ابھی سے آغاز کردیا گیاہے، قذافی سٹیڈیم کے باہر 20 فٹ لمبا بیٹ اور 12 فٹ چوڑی وکٹیں نصب کردی گئی ہیں۔
اس بار پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب 26 جنوری کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں مجوزہ ہے، دوسری جانب قذافی سٹیڈیم سے متصل ایل سی سی اے گراونڈ کے ایک کونے پر صفائی کرواکر فینز کی دلچسپی کے لیے بہت بڑا بیٹ اور وکٹیں نصب کی گئی ہیں۔قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کے کلب کے بالکل سامنے 20 فٹ لمبا اور 3 فٹ چوڑا فائبر کا بیٹ تیار کیاگیاہے، اس کے ساتھ 12 فٹ اونچی اور 6 فٹ چوڑی بیلز کے ساتھ وکٹیں بھی لگائی گئی ہے، ان کی تزئین و آرائش کا کام بھی ہورہاہے۔